ہے سالِ نو کا ماہِ جہاں تاب جنوری
آتا ہے ساتھ لے کے نئے خواب جنوری
روشن کتاب زیست کا ہو باب جنوری
ہر گز کرے کسی کو نہ بیتاب جنوری
کرتا ہے اہلِ شوق کے سینوں میں موجزن
جذبات اور امنگ کا سیلاب جنوری
ان کے لیے سمجھتے ہیں جو اس کو فال نیک
ہو جیسے ایک ماہیِ بے آب جنوری
کچھ لوگ اس کا کرتے ہیں اس طرح انتظار
ہو جیسے کوئی تحفہ نایاب جنوری
سالِ جدید سب کے لیے ہو یہ سازگار
برقی کے سازِ دل کی ہے مظراب جنوری
احمد علی برقی اعظمی
آتا ہے ساتھ لے کے نئے خواب جنوری
روشن کتاب زیست کا ہو باب جنوری
ہر گز کرے کسی کو نہ بیتاب جنوری
کرتا ہے اہلِ شوق کے سینوں میں موجزن
جذبات اور امنگ کا سیلاب جنوری
ان کے لیے سمجھتے ہیں جو اس کو فال نیک
ہو جیسے ایک ماہیِ بے آب جنوری
کچھ لوگ اس کا کرتے ہیں اس طرح انتظار
ہو جیسے کوئی تحفہ نایاب جنوری
سالِ جدید سب کے لیے ہو یہ سازگار
برقی کے سازِ دل کی ہے مظراب جنوری
احمد علی برقی اعظمی

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں